محبت کو عقیدہ، عاشقی کو دِین کہتا تھا
کوئی تھا جو مِری ہر بات پر آمین کہتا تھا
وہ ہر ہر سانس میں جپتا تھا میرے نام کی مالا
کبھی مہتاب کہتا تھا، کبھی ماہین کہتا تھا
کبھی آنے نہیں دیتا تھا میری آنکھ میں آنسو
مِرے اشکوں کو اپنے عشق کی توہین کہتا تھا
اُسے ہر ذائقہ ملتا تھا میرے نرم ہونٹوں میں
کبھی شیریں بتاتا تھا، کبھی نمکین کہتا تھا
کبھی تتلی کے رنگوں کو چُراتا تھا سہولت سے
کبھی مجھ کو محبت سے، گُلِ نسرین کہتا تھا
محبت کی کرشمہ سازیوں سے ہی سُنہری ہو
مجھے یہ بات کہہ کر وہ کبھی رنگین کہتا تھا
مِرے تہہ دار شعروں پر غضب کی داد دیتا اور
مجھے وہ دورِ حاضر کی حسیں پروین کہتا تھا
تمہارے جیسی اک لڑکی مِرے خوابوں میں آتی تھی
ارے تم تھیں، تمہی تو ہو مری ماہین، کہتا تھا
راشدہ ماہین ملک
No comments:
Post a Comment