Monday 29 March 2021

ہم نے یہ عہد کیا ہے کہ محبت لکھنا

💖ہم نے یہ عہد کیا ہے کہ محبت لکھنا💖

زندگی بھر کسی انساں سے نہ نفرت لکھنا

ان کو چاہا تو عجب شان سے چاہا ہم نے

بس انہیں سوچا ہے تا عمر قیامت لکھنا

کچھ ہنر آ نہ سکا مدح سرائی کا ہمیں

اور آیا، تو روایت سے بغاوت لکھنا

رہبرِ قوم ملے کیسے ہمیں واہ رے نصیب

اور سب بھول گئے حرفِ صداقت لکھنا

سر میں سودا لیے پھرتے رہے در در یارو

الغرض سیکھ گئے نسخۂ وحشت لکھنا

ان دنوں شہر کے لوگوں کا چلن ایسا ہوا

چور ہیں جو بھی انہیں صاحبِ ثروت لکھنا

الاماں، بیٹھے ہیں مسند پہ یہ کیسے حاکم

جن کی خصلت ہی نہیں لوگوں کی خدمت لکھنا

ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں کب سے یارو

کون پوری کرے حاجت؟ کیا شکایت لکھنا

ان سے رکھا نہ گیا کچھ بھی محبت کا بھرم

خاک اب خط میں انہیں جانِ محبت لکھنا

ہاتھ میں رکھا ہے بس ہم نے قلم کا ہتھیار

پاس اپنے ہے یہی حرف کی طاقت لکھنا

زندگی بھر ہمیں شہزاد کہاں چین ملا

کاش آ جاتا ہمیں غم کو بھی راحت لکھنا


ضیا شہزاد

No comments:

Post a Comment