Tuesday 30 March 2021

سر بسر شاخ دل ہری رہے گی

 سر بسر شاخ دل ہری رہے گی

تا ابد آنکھ میں تَری رہے گی

میں نے قصہ ہی پاک کر ڈالا

عشق ہو گا نہ خود سری رہے گی

عکس بنتے رہیں گے پیش نظر

صورتِ آئینہ گری رہے گی

سطر در سطر خوں جلایا ہے

لفظ میں روشنی بھری رہے گی

خامشی اوڑھ لی درختوں نے

آرزوئے سخن وری رہے گی

کوئی منزل تلاش لی جائے

اب کہاں تک یہ بے گھری رہے گی

باغ میں ہے قیام کا موقع

سب پرندوں سے دلبری رہے گی

کیا ہمیشہ بھٹکنا ہے مجھ کو

کیا ہمیشہ سبک سری رہے گی

زندگی سے ڈری رہوں گی میں

زندگی سائے سے ڈری رہے گی

چاند اگر ڈوب بھی گیا ماہین

طاق پر چاندنی دھری رہے گی


راشدہ ماہین ملک

No comments:

Post a Comment