کچھ تو ہم بھی لکھیں گے، جب خیال آئے گا
ظلم، جبر، صبر کا جب سوال آئے گا
عقل ہے، شعور ہے، پھر بھی ایسی بے فکری
تب کی تب ہی دیکھیں گے جب زوال آئے گا
یوں تو ہم ملائک ہیں، بشر بھی کبھی ہوں گے
دوسروں کے دکھ پہ جب ملال آئے گا
لہو بھی رگوں میں اب جم سا گیا ہے کچھ
آنکھ سے بھی ٹپکے گا جب اُبال آئے گا
دیکھ مت فقیروں کو اس طرح حقارت سے
آسمان ہلا دیں گے، جب جلال آئے گا
پگڑیاں تو آپ کی بھی ایک دن اُچھلیں گی
آپ کے گناہوں کا جب وبال آئے گا
شاعری ابھی ہمارے دل کی بھڑاس ہے
بالوں میں جب سفیدی ہو گی کمال آئے گا
آج کل کے مسلم بھی فرقہ فرقہ پھرتے ہیں
ایک یہ تبھی ہوں گے جب دجّال آئے گا
یاسر تاج
No comments:
Post a Comment