Tuesday, 30 March 2021

سچ کے اظہار کو تہمت نہیں ہونے دیں گے

 سچ کے اظہار کو تہمت نہیں ہونے دیں گے

ایسا ہرگز کسی صورت نہیں ہونے دیں گے

رنگ تیرے مِری رنگت سے اترتے جائیں

ہم کبھی دشت کو وحشت نہیں ہونے دیں گے

گُل کھِلے کتنے ذرا دیکھ سرِ دشتِ وفا

تم تو کہتے تھے محبت نہیں ہونے دیں گے

یہ ستارے جو چمکتے ہیں لہو سے روشن

شبِ تاریک کو ظلمت نہیں ہونے دیں گے

اپنی چاہت کا صِلہ کُوئے ملامت تو نہیں

اتنی سستی تِری قیمت نہیں ہونے دیں گے

فکرِ فردا بھی ضروری مگر اچھے لوگو

ہم محبت میں سیاست نہیں ہونے دیں گے

اپنی جنت تو کہیں حرف کی حُرمت ہو گی

زندگی تیری حقارت نہیں ہونے دیں گے

دوست جو زخم لگاتے ہیں خلوصِ دل سے

وہ مدارات میں قِلت نہیں ہونے دیں گے

دل میں بستے ہیں سبھی دوست کہ دل کے دشمن

دل کو غم سے کبھی فرصت نہیں ہونے دیں گے

وہ بغاوت کے تصادم ہوں کہ چاہت کے چلن

حادثے زیست کو عشرت نہیں ہونے دیں گے

وہ ستارے جنہیں اسرارِ سفر ہو عامر

اپنی منزل کو مسافت نہیں ہونے دیں گے


عامر یوسف

No comments:

Post a Comment