Tuesday, 30 March 2021

ندی کے دلفریب بہاؤ میں آ گئے

 ندی کے دل فریب بہاؤ میں آ گئے

ہم سادہ لوگ تھے، تِرے داؤ میں آ گئے

دو چار دن کا ہجر گزارا ہے میں نے بھی

دو چار دن بھی ذہنی تناؤ میں آ گئے

وہ چاہتے نہیں تھے پرندوں کو بھیجنا

آندھی چلی تو پیڑ دباؤ میں آ گئے

چھوڑا اسے بھی ہم نے جسے چھوڑنا نہ تھا

تیرے حضور کتنے جھکاؤ میں آ گئے

یہ عشق جان لیوا ہے یہ جان کر بھی ہم

خود چل کے اس بھڑکتے الاؤ میں آ گئے

آیا تھا بے خیالی میں ہونٹوں پہ تیرا نام

موسم، ہوائیں، رنگ بھی چاؤ میں آ گئے

اب جس جگہ پہ آپ میسر نہیں ہمیں

ہم زندگی کے ایسے پڑاؤ میں آ گئے

اوروں نے تیرے حسن کا جب تذکرہ کیا

ہم خوش مزاج لوگ بھی تاؤ میں آ گئے

تم دوست ہو کے جھوٹ بہت بولنے لگے

کیا تم بھی ووٹ لینے چناؤ میں آ گئے؟

اپنے لیے کسی کا خسارہ نہیں کیا

ہم وہ نہیں جو دل کے دباؤ میں آ گئے

یہ سوچ کر کہ ہم میں کہیں جنگ چھڑ نہ جائے

دونوں طرف کے لوگ کھچاؤ میں آ گئے

میں نے قمر جو خواب میں دیکھے پرانے لوگ

آنسو اُمڈ کے آنکھ کی ناؤ میں آ گئے


قمر ریاض

No comments:

Post a Comment