Tuesday, 30 March 2021

میں جاگی ہوئی ہوں کہ سوئی ہوئی ہوں

 میں جاگی ہوئی ہوں کہ سوئی ہوئی ہوں

خیالوں کے صحرا میں کھوئی ہوئی ہوں

لبوں پر ہنسی، رخ پہ شبنم کے قطرے

میں کھل کر ہنسی ہوں کہ روئی ہوئی ہوں

نمو کس طرح ہو مری خواہشوں کی

کہ بنجر زمینوں میں بوئی ہوئی ہوں

وہ کیسے نکالے گا یادوں سے مجھ کو

میں حرفِ دعا میں سموئی ہوئی ہوں

صدفؔ سے گہر کردیا اُس نے مجھ کو

میں اس کی لڑی میں پروئی ہوئی ہوں


صغرا صدف

صغریٰ صدف

No comments:

Post a Comment