اس کے میرے معاہدے وحشت
سب محبت کے سلسلے وحشت
ہنس کے سینے لگا لیا میں نے
آئی جب میرے سامنے وحشت
حاکمِ شہر کی یہ خواہش ہے
شہر میں ناچتی پھرے وحشت
بے خودی مسکرا کے ملتی ہے
میرے ہمراہ جب چلے وحشت
مل گیا تیرے لمس کا مرہم
میرے سب زخم بھر گئے وحشت
وقتِ اظہارِ آرزو آیا
کاش عباس کہہ سکے وحشت
حیدر عباس
No comments:
Post a Comment