Tuesday 30 March 2021

اس کے میرے معاہدے وحشت

 اس کے میرے معاہدے وحشت 

سب محبت کے سلسلے وحشت 

ہنس کے سینے لگا لیا میں نے 

آئی جب میرے سامنے وحشت 

حاکمِ شہر کی یہ خواہش ہے 

شہر میں ناچتی پھرے وحشت

بے خودی مسکرا کے ملتی ہے

میرے ہمراہ جب چلے وحشت

مل گیا تیرے لمس کا مرہم

میرے سب زخم بھر گئے وحشت

وقتِ اظہارِ آرزو آیا

کاش عباس کہہ سکے وحشت


حیدر عباس

No comments:

Post a Comment