Monday 29 March 2021

دل کو بچا کے لائے تھے سارے جہاں سے ہم

 دل کو بچا کے لائے تھے سارے جہاں سے ہم

آخر میں چوٹ کھا گئے اک مہرباں سے ہم

بے فکریوں کا راج ہو رسہ کشی کے ساتھ

وہ مدرسہ حیات کا لائیں کہاں سے ہم

اب گرد بھی ہماری نہ پائیں گے قافلے

آگے نکل گئے ہیں بہت کارواں سے ہم

اپنا شمار ہی نہیں پھولوں میں باغ کے

ایسے میں کیا امید کریں باغباں سے ہم

جامی وطن میں اپنے مسافر تھی زندگی

لندن میں بِن بلائے ہوئے میہماں سے ہم


جامی ردولوی

No comments:

Post a Comment