بے رخی کا کچھ نہ کچھ تو سلسلہ ہونا ہی تھا
ایک دن تو درمیاں یہ فاصلہ ہونا ہی تھا
خیر یہ اچھا ہوا،۔ ترکِ تعلق کر لیا
تم سے آخر ایک دن یہ فیصلہ ہونا ہی تھا
جب پرندے چھوڑ کر ان بستیوں کو جا چکے
پھر تباہی کا کوئی تو حادثہ ہونا ہی تھا
باخبر تھی میں بھی اپنے عشق کے انجام سے
دور تک تنہائیوں کا سلسلہ ہونا ہی تھا
سوچ کے زنداں میں آخر ہم مقید ہو گئے
طے کبھی تو ہم سے ایسا مرحلہ ہونا ہی تھا
میں تو خود بزمِ جہاں کو چھوڑ کر جانے لگی
زندگی نے ایک دن مانی خفا ہونا ہی تھا
عمرانہ مشتاق مانی
No comments:
Post a Comment