Monday, 29 March 2021

بے رخی کا کچھ نہ کچھ تو سلسلہ ہونا ہی تھا

 بے رخی کا کچھ نہ کچھ تو سلسلہ ہونا ہی تھا

ایک دن تو درمیاں یہ فاصلہ ہونا ہی تھا

خیر یہ اچھا ہوا،۔ ترکِ تعلق کر لیا

تم سے آخر ایک دن یہ فیصلہ ہونا ہی تھا

جب پرندے چھوڑ کر ان بستیوں کو جا چکے

پھر تباہی کا کوئی تو حادثہ ہونا ہی تھا

باخبر تھی میں بھی اپنے عشق کے انجام سے

دور تک تنہائیوں کا سلسلہ ہونا ہی تھا

سوچ کے زنداں میں آخر ہم مقید ہو گئے

طے کبھی تو ہم سے ایسا مرحلہ ہونا ہی تھا

میں تو خود بزمِ جہاں کو چھوڑ کر جانے لگی

زندگی نے ایک دن مانی خفا ہونا ہی تھا


عمرانہ مشتاق مانی

No comments:

Post a Comment