Friday 30 April 2021

پاس ہو کر سراب لگتا ہے

 پاس ہو کر سراب لگتا ہے

ساتھ ہے اور خواب لگتا ہے

غیر کی بات جھٹ سے مانے گا

میرا کہنا خراب لگتا ہے

اس کے گھر ہے عجیب سی خوشبو

اور خود بھی گلاب لگتا ہے

مجھ کو ہی دے گیا اندھیرا کیوں

سب کو وہ ماہتاب لگتا ہے

وہ جو خوش خوش دکھائی دینے لگا

میرے غم کا جواب لگتا ہے


میگی اسنانی

No comments:

Post a Comment