Thursday 29 April 2021

اگر نہ قتل کرا دیں منافقین مجھے

 اگر نہ قتل کرا دیں منافقین مجھے 

تو چُھو تلک نہیں سکتے مخالفین مجھے

پرائے سانپوں میں ہمت نہیں کہ حملہ کریں

ڈسے گا دیکھنا، اک مارِ آستین مجھے

عجب مٹھاس بھری نیند کے اثر میں ہوں

ہے تیرے ہاتھوں پِیا زہر انگبین مجھے

میں اس زمین پہ انسان بن کے اترا تھا

بنا دیا ہے مگر وقت نے، مشین مجھے

جلا کے دیکھو تو شمعیں تم اپنے حصے کی

کہ رات ظلم کی بجھنے کا ہے یقین مجھے

نہ کیوں کروں میں بھلا اختیار مذہبِ دل

قبول ہے یہ محبت کا سچا دِین مجھے

نہیں تھی جانِ رضا آسماں کو قدر مِری

فلک سے چھین کے لے آئی ہے زمین مجھے


احمد رضا راجا

No comments:

Post a Comment