Thursday 29 April 2021

کوئی ہلچل ہے نہ آہٹ نہ صدا ہے کوئی

 کوئی ہلچل ہے نہ آہٹ نہ صدا ہے کوئی

دل کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا ہے کوئی

ایک اک کر کے ابھرتی ہیں کئی تصویریں

سر جھکائے ہوئے کچھ سوچ رہا ہے کوئی

غم کی وادی ہے نہ یادوں کا سلگتا جنگل

ہائے ایسے میں کہاں چھوڑ گیا ہے کوئی

یاد ماضی کی پراسرار حسیں گلیوں میں

میرے ہمراہ ابھی گھوم رہا ہے کوئی

جب بھی دیکھا ہے کسی پیار کا آنسو جامی

میں نے جانا مِرے نزدیک ہوا ہے کوئی


خورشید احمد جامی

No comments:

Post a Comment