Friday, 30 April 2021

پیار تو مجھ سے بے شک کرتے ہو

 پیار کی سرحدیں


پیار تو مجھ سے بے شک کرتے ہو

روٹی، کپڑا اور مکان دینے کا وعدہ کیا ہے

اس کے بدلے میرا جیون گروی رکھ لیا ہے

گھر کی بہشت میں مجھے بالکل آزاد چھوڑ رکھا ہے

بس اسی طرف جانے کی ممانعت ہے

جہاں شعور کے درخت میں

سوچ کا پھل لگتا ہے

روز ابھرتا سورج مجھے

قدم بڑھانے پر اکساتا ہے

آج یہ پھل کھایا ہے آپے سے باہر ہو گئی ہوں

سوچ نے کھول ڈالیں ساری کھڑکیاں ذہن کی

تمہاری بہشت میں میرا دم گھٹنے لگا ہے

میں فیصلے کرنے کی آزادی چاہتی ہوں

سوچ کے میوے نے اتنی طاقت دے دی


عطیہ داؤد

No comments:

Post a Comment