شہر بھر میں دو ہی تھے لوگ آشنا مجھ سے
ایک سے خفا ہوں میں دوسرا خفا مجھ سے
اک دیے سے کوشش کی دوسرا جلانے کی
اور اس عمل میں پھر وہ بھی بجھ گیا مجھ سے
راہ کا شجر ہوں میں اور اک مسافر تُو
دے کوئی دعا مجھ کو لے کوئی دعا مجھ سے
اک دیے سے کوشش کی دوسرا جلانے کی
اور اس عمل میں پھر وہ بھی بجھ گیا مجھ سے
تیری آرزو کیا ہے کیا نہیں سمجھتا میں
دیکھ اپنی خواہش کو اور مت چھپا مجھ سے
سجاد بلوچ
No comments:
Post a Comment