Friday 30 April 2021

شہر بھر میں دو ہی تھے لوگ آشنا مجھ سے

 شہر بھر میں دو ہی تھے لوگ آشنا مجھ سے

ایک سے خفا ہوں میں دوسرا خفا مجھ سے

اک دیے سے کوشش کی دوسرا جلانے کی

اور اس عمل میں پھر وہ بھی بجھ گیا مجھ سے

راہ کا شجر ہوں میں اور اک مسافر تُو

دے کوئی دعا مجھ کو لے کوئی دعا مجھ سے

اک دیے سے کوشش کی دوسرا جلانے کی 

اور اس عمل میں پھر وہ بھی بجھ گیا مجھ سے

تیری آرزو کیا ہے کیا نہیں سمجھتا میں

دیکھ اپنی خواہش کو اور مت چھپا مجھ سے


سجاد بلوچ

No comments:

Post a Comment