تم وه آیتِ مقدس ہو جو ترتیل سے بیاں ہوئى ہو جاناں
میرے دل کے صحیفے پہ بڑى تفصیل سے بیاں ہوئى ہو جاناں
تیرا عشق اُترا ہے میرے دل پہ بہت پہلے سے
گئے برسوں میں کہیں انجیل سے بیاں ہوئى ہو جاناں
میں گنگناؤں تو یاد آتے ہیں مجھے زبور کے مصرعے
شاعری کی کس کس تمثیل سے بیاں ہوئی ہو جاناں
میں کس کس زباں میں پڑھوں تیری محبت کی تسبیح
کہیں عنبر و نگہت کہیں قندیل سے بیاں ہوئی ہو جاناں
تیرے صدقے حوروں کا حسن وار دوں اہلِ جہاں پہ
تم حسن کی ایسی دلیل سے بیاں ہوئی ہو جاناں
عمران ملوک اعوان
No comments:
Post a Comment