Wednesday 28 April 2021

آنسو ٹپک پڑے جو مری التجا کے ساتھ

 آنسو ٹپک پڑے جو مِری التجا کے ساتھ

کچھ رحم کھا کے ہو لیے وہ مسکرا کے ساتھ

جویائے معرفت ہو تو باطن پہ نظر کر

کب تک چلے گا شیخ یہ تقویٰ ریا کے ساتھ

قاتل نہ توڑ آس ہماری دَمِ اخِیر

تیرِ نگاہ بھی کوئی تیغِ ادا کے ساتھ

تقدیر کی ہے بات جو اب بھی نہ ہو قبول

آمین کہہ رہے ہیں وہ میری دعا کے ساتھ


خاطر لکھنوی

No comments:

Post a Comment