Wednesday, 28 April 2021

عشق کی راہ میں یوں حد سے گزر مت جانا

عشق کی راہ میں یوں حد سے گزر مت جانا

ہوں گھڑے کچے تو دریا میں اتر مت جانا

پانچویں سمت نجومی نے اشارہ کر کے

شاہزادے سے کہا تھا کہ ادھر مت جانا

ہم انہی تپتی ہوئی راہوں میں مل جائیں گے

کوئی سایہ تمہیں روکے تو ٹھہر مت جانا

گھر کے جیسا کہیں آرام نہیں پاؤ گے

کوئی کہتا ہے کہ اب چھوڑ کے گھر مت جانا

سر اٹھائے ہوئے چلنا نہ کبھی دنیا میں

کبھی مقتل میں جھکائے ہوئے سر مت جانا

عشق کے تم تو طرف دار بہت ہو والی

بات پڑ جائے تو اے یار مکر مت جانا


والی آسی

No comments:

Post a Comment