ویسے تو اس گھر کو اس نے چاہے کم خوشحالی دی
بیٹا برخوردار دیا، اور بیٹی حوصلے والی دی
غصے میں دونوں نے اک دوجے کے ہاتھ کو جھٹکا تھا
اور اب سوچ رہے ہیں پہلے کس نے کس کو گالی دی
کچھ میں خود بھی ہر اک شخص کی باتوں میں آ جاتا ہوں
کچھ ویسے بھی اس نے مجھ کو صورت بھولی بھالی دی
دھوپ بڑھی تو وہ بھی اپنے اپنے پاؤں کھینچ گئے
میں نے اپنے حصے کی جن پیڑوں کو ہریالی دی
تُو بھی مان گیا اے دوست کہ دریا صرف ڈبوتا ہے
میرے بارے میں دنیا نے تجھ کو خام خیالی دی
عطاءالحسن
No comments:
Post a Comment