Friday, 30 April 2021

محبت کی منزل ایسے تو نہیں چھیڑو میرے جسم

 محبت کی منزل


ایسے تو نہیں چھیڑو میرے جسم کے طنبورے کو

جیسے کوئی بچہ شرارت کرے

میرا جسم کوئی راز نہیں ہے

جسے دریافت کرنے کے لیے

کسی نقشے کی ضرورت ہو

یہ الجبرا کا سوال نہیں ہے

جس کا پہلے سے فارمولا تیار ہو

اس ساز کو بجانے کے لیے کوئی بھی ترکیب

دنیا کی کسی بھی کتاب میں درج نہیں

یہ ساز از خود بجنے لگے اگر

تیرے نین محبت کے دِیے بن کر جل اٹھیں

تیری انگلیوں کی پوریں

میرے جسم پر ایسے سفر کرتی ہیں

جیسے کوئی مہم جو پہاڑ کی چوٹی پر

فتح کا پرچم لہرانا چاہے

برف کا پہاڑ بھی پگھلنے لگے اگر

تیرے ہاتھ میرے پر بن کر

مجھے محبت کی منزل کی طرف

اڑا کر لے جائیں


عطیہ داؤد

No comments:

Post a Comment