Friday 30 April 2021

مجھ ایسا شخص اگر قہقہوں سے بھر جائے

 مجھ ایسا شخص اگر قہقہوں سے بھر جائے

یہ سانس لیتی اداسی تو گھٹ کے مر جائے

زباں پہ سورۂ یوسف کا ورد جاری ہو

وہ حسن پوش اگر پاس سے گزر جائے

یہ جوئے عشق ہے بھائی نہیں ہے آب رواں

یہ دل ہے دل کوئی دریا نہیں کہ بھر جائے

بھکاریوں کو بھکاری سمجھ کے ڈانٹتا ہے

وزیر چاہتا ہے بادشہ کا سر جائے

وہ میرے بعد ترس جائے گا محبت کو

اسے یہ کہنا اگر ہو سکے تو مر جائے

جو دن میں اپنے ہی سائے سے خوف کھاتا رہا

اندھیری رات میں وہ اجنبی کدھر جائے

خدائے میر وہ لہجہ مجھے عطا کر دے

غزل یہاں پہ کہوں میر تک خبر جائے


راکب مختار

No comments:

Post a Comment