Wednesday, 28 April 2021

کسی کی جیت کا صدمہ کسی کی مات کا بوجھ

 کسی کی جیت کا صدمہ کسی کی مات کا بوجھ

کہاں تک اور اٹھائیں تعلقات کا بوجھ

انا کا بوجھ بھی آیا اسی کے حصے میں

بہت ہے جس کے اٹھانے کو اپنی ذات کا بوجھ

جھٹک دیا ہے کبھی سر سے بارِ ہستی بھی

اٹھا لیا ہے کبھی سر پہ کائنات کا بوجھ

ابھی سے آج کے دن کا حساب کیا معنی

ابھی تو ذہن پہ باقی ہے کل کی رات کا بوجھ

یہی نہ ہو میں کسی دن کچل کے رہ جاؤں

ابھارتا ہے بہت ذات کو صفات کا بوجھ

پڑا تھا سایہ بس اک بار دستِ شفقت کا

سو اب یہ سر ہے مِرا اور کسی کے ہاتھ کا بوجھ

ابھی دو چار نہ کر ہجر کی اذیت سے

ابھی تو میں نے اٹھایا ہے تیرے ساتھ کا بوجھ


راشد مفتی

No comments:

Post a Comment