Thursday 29 April 2021

صرف کاغذ کے پھول ہوتے ہیں

 صرف کاغذ کے پھول ہوتے ہیں

لوگ آنکھوں کی دھول ہوتے ہیں

یہ کوئی موڑ ہے جدائی کا

واپسی کے اصول ہوتے ہیں

ایک پتھر سے بارہا ٹھوکر 

یہ بھروسے بھی بھول ہوتے ہیں

جب تلک تم نظر نہیں آتے

سارے موسم فضول ہوتے ہیں

دل صحیفہ ہے اک محبت کا

اور چہرے رسول ہوتے ہیں

سارے مخلص ہی آبدیدہ ہیں

آپ کیوں کر ملول ہوتے ہیں

جن کی سانسوں سے دل دھڑکتا ہو

ان کے دکھ بھی قبول ہوتے ہیں

چند لمحے وصال کے فوزی

قربتوں کا حصول ہوتے ہیں


فوزیہ شیخ 

No comments:

Post a Comment