سنو پُرکھوں کی عزت کو تماشا مت بنا دینا
محبت ہو بھی جائے تو کہیں دل میں چھپا دینا
ذرا اچھی نہیں لگتیں تِری اشکوں بھری آنکھیں
بچھڑ کر یاد جو آئیں کبھی تو مسکرا دینا
فنا ہو جائے جل جل کر اندھیروں کی تمنا میں
ہوا کی راہ میں اتنے چراغوں کو جلا دینا
ابھی فرصت کہاں اتنی کہ کارِ دو جہاں دیکھیں
ابھی تو مشغلہ اپنا تجھے ہر پل صدا دینا
نقاہت ساتھ جنموں کی مِری سانسوں میں در آئے
مجھے میری ہی چاہت میں کچھ اس درجہ تھکا دینا
مجھے ماں نے سکھایا ہے محبت بانٹتے جانا
مِری فطرت نہیں دائم حقارت کو ہوا دینا
دائم بٹ
No comments:
Post a Comment