Friday, 30 April 2021

وہ بے اثر تھا مسلسل دلیل کرتے ہوئے

 وہ بے اثر تھا مسلسل دلیل کرتے ہوئے

میں مطمئن تھا غزل کو وکیل کرتے ہوئے

وہ میرے زخم کو ناسور کر گئے آخر

میں پُر امید تھا جن سے اپیل کرتے ہوئے

عجیب خواب تھا آنکھوں میں خون چھوڑ گیا

کہ نیند گُزری ہے مجھ کو ذلیل کرتے ہوئے

سبب ہے کیا کہ میں سیراب ہوں سر صحرا

جُدا ہوا تھا وہ آنکھوں کو جھیل کرتے ہوئے

مِرا ہوا میں وہ کردار ہوں کہانی کا

جو جی رہا ہے کہانی طویل کرتے ہوئے


آلوک مشرا

No comments:

Post a Comment