Friday 30 April 2021

غزل درد کا موسم بدل جائے کہیں

 غزل درد کا موسم بدل جائے کہیں 

سچ تو یہ ہے تو نظر آئے کہیں 

ڈھونڈتا ہے دل کہ مل جائیں اسے 

اب تیری زلفوں کے وہ سائے کہیں 

جان لے لے گا یہ ظالم ایک دن

کاش تیرا ہجر مر جائے کہیں

نارسائی ضرف کیا میرے لیے 

آنکھ اس کی بھی تو بھر آئے کہیں


آغا جرار

No comments:

Post a Comment