گریباں چاک مجنوں بن سے نکلا
میں لے کر دھجیاں دامن سے نکلا
کہیں جلوہ بھی پردے میں رہا ہے
وہ دیکھو نور اک چلمن سے نکلا
جنوں نے راہ یہ اچھی نکالی
گریباں پہاڑ کر دامن سے نکلا
بہار آئی چمن میں کھل گئے پھول
کوئی ہنستا ہوا گلشن سے نکلا
روانی اشک کی ہوتی نہیں بند
عجب دریا مرے دامن سے نکلا
خزاں آئی مدینے کے چمن میں
شرف روتا ہوا گلشن سے نکلا
شرف مجددی
No comments:
Post a Comment