Thursday, 29 April 2021

کسی احساس میں پہلی سی اب شدت نہیں ہوتی

 کسی احساس میں پہلی سی اب شدت نہیں ہوتی

کہ اب تو دل کے سناٹے سے بھی وحشت نہیں ہوتی

زمانے بھر کے غم اپنا لیے ہیں خود فریبی میں

خود اپنے غم سے ملنے کی ہمیں فرصت نہیں ہوتی

گزر جاتی ہے ساری زندگی جن کے تعاقب میں

بگولے ہیں کسی بھی خواب کی صورت نہیں ہوتی

قسم کھائی ہے ہم نے بار ہا خاموش رہنے کی

مگر گھٹ گھٹ کے رہنے کی ابھی عادت نہیں ہوتی

اسے میں آگہی کا فیض سمجھوں یا سزا سمجھوں

ہمیں دنیا کی نیرنگی پہ اب حیرت نہیں ہوتی

جہاں پر مکر و فن آداب محفل بن کے چھایا ہو

ہمیں ایسی کسی محفل سے کچھ نسبت نہیں ہوتی

ہزاروں ان کہی باتیں جنہیں لکھنے کو جی چاہے

کبھی ہمت نہیں ہوتی کبھی فرصت نہیں ہوتی


عذرا نقوی

No comments:

Post a Comment