ہجر قانون کر دیا گیا ہے
عشق مضمون کر دیا گیا ہے
چوم کر میری سرد پیشانی
جنوری جون کر دیا گیا ہے
تہمتِ عشق ہو چکی ثابت
ہم کو مطعون کر دیا گیا ہے
اک کلی پھول جننے والی تھی
پھول کا خون کر دیا گیا ہے
اس کی شادی ہے آج، مجھ سے نہیں
مجھ کو بس فون کر دیا گیا ہے
آس باندھی نئے سٹیٹس نے
جو کمنگ سون کر دیا گیا ہے
کہہ رہے ہیں قمر سبھی اب تو
نام مجنون کر دیا گیا ہے
قمر آسی
No comments:
Post a Comment