ہائے ہجرت کی روایات کے مارے ہوئے دن
آپ کے بعد کبھی پھر نہ ہمارے ہوئے دن
دل کی زنبیل میں یادوں کا دھواں رہتا ہے
اور کچھ خطہ غفلت میں اتارے ہوئے دن
اونگھتے ہیں مِرے دروازے کی چوکھٹ سے لگے
ایک امیدِ سبک دست سے ہارے ہوئے دن
کوئی یاد آیا تو آنکھوں میں دھنک جاگ گئی
اور فروزاں ہوئے سینے میں ، نکھارے ہوئے دن
ہم نے شاموں کی سیاہی پہ قناعت کر لی
جا تجھے دان کیے دھوپ پہ وارے ہوئے دن
شب مناجات کے زنداں میں سسکتی ہوئی شب
دن کسی شام کی آغوش سنوارے ہوئے دن
ہم نے اس شخص کو ہجرت کا اندھیرا سونپا
یوں محبت سے مخاطب مرے بارے ہوئے دن
ہائے اس شخص نے مڑ کر بھی کہاں دیکھا مجھے
ہائے وہ بھول گیا ساتھ گزارے ہوئے دن
صرف مجھ پر نہیں موقوف اجالے واصف
سو مرے بعد کسی اور کو پیارے ہوئے دن
عبدالرحمان واصف
No comments:
Post a Comment