Thursday 29 April 2021

ہائے ہجرت کی روایات کے مارے ہوئے دن

 ہائے ہجرت کی روایات کے مارے ہوئے دن

آپ کے بعد کبھی پھر نہ ہمارے ہوئے دن

دل کی زنبیل میں یادوں کا دھواں رہتا ہے

اور کچھ خطہ غفلت میں اتارے ہوئے دن

اونگھتے ہیں مِرے دروازے کی چوکھٹ سے لگے

ایک امیدِ سبک دست سے ہارے ہوئے دن

کوئی یاد آیا تو آنکھوں میں دھنک جاگ گئی

اور فروزاں ہوئے سینے میں ، نکھارے ہوئے دن

ہم نے شاموں کی سیاہی پہ قناعت کر لی

جا تجھے دان کیے دھوپ پہ وارے ہوئے دن

شب مناجات کے زنداں میں سسکتی ہوئی شب

دن کسی شام کی آغوش سنوارے ہوئے دن

ہم نے اس شخص کو ہجرت کا اندھیرا سونپا

یوں محبت سے مخاطب مرے بارے ہوئے دن

ہائے اس شخص نے مڑ کر بھی کہاں دیکھا مجھے

ہائے وہ بھول گیا ساتھ گزارے ہوئے دن

صرف مجھ پر نہیں موقوف اجالے واصف

سو مرے بعد کسی اور کو پیارے ہوئے دن


عبدالرحمان واصف

No comments:

Post a Comment