اپنے کھوئے ہوئے لمحات کو پایا تھا کبھی
میں نے کچھ وقت تِرے ساتھ گزارا تھا کبھی
آپ کو میرے تعارف کی ضرورت کیا ہے
میں وہی ہوں کہ جسے آپ نے چاہا تھا کبھی
اب اگر اشک اُمنڈتے ہیں تو پی جاتا ہوں
حوصلہ آپ کے دامن نے بڑھایا تھا کبھی
اب اسی گیت کی لے سوچ رہی ہے دنیا
میں نے جو گیت تِری بزم میں گایا تھا کبھی
میری الفت نے کیا غیر کو مائل، ورنہ
میں تِری انجمن ناز میں تنہا تھا کبھی
کر دیا آپ کی قربت نے بہت دور مجھے
آپ سے بعد کا احساس نہ اتنا تھا کبھی
دوست ناداں ہو تو دشمن سے بُرا ہوتا ہے
مجھ کو اپنے دلِ ناداں پہ بھروسا تھا کبھی
مظہر امام
No comments:
Post a Comment