تمہارے غم کے فسانے کہاں پُرانے ہوئے
ہاں بھُولنے کے کئی مرتبہ بہانے ہوئے
لبوں سے مٹ گئی ہے دھوپ تیرے چہرے کی
کہ تیرے ماتھے کو چُومے کئی زمانے ہوئے
تمہارے موسموں سے مانگ لوں نیا آنچل
گئی رُتوں کے سبھی پیرہن پرانے ہوئے
گلُاب رنگ بہاروں نے ہاتھ تھاما ہے
مِری نظر میں گُلابی سبھی فسانے ہوئے
یہیں کہیں پہ، کہیں رکھ کے بھُول بیٹھی ہوں
جنوں کے دشت میں ہی سینکڑوں ٹھکانے ہوئے
نیلم بھٹی
No comments:
Post a Comment