Friday, 30 April 2021

بڑھتا ہی جا رہا ہے گمانوں کا قافلہ

 بڑھتا ہی جا رہا ہے گُمانوں کا قافلہ 

ہمراہ تھا کبھی تِری یادوں کا قافلہ

گاڑی یہ وہ کہ جس کی بریکیں کوئی نہیں

کھلنے لگا ہے مجھ پہ خیالوں کا قافلہ

اب یہ فضا بھی ان کے موافق نہیں رہی

گاؤں سے چل پڑا ہے پرندوں کا قافلہ

احسن یہ دُکھ بھی اپنی جگہ ہے کہ یہ مکاں

رہ رہ کے دیکھتے ہیں مکینوں کا قافلہ


احسن علی

علی احسن

No comments:

Post a Comment