Friday 30 April 2021

شام چھت پر اتر گئی ہو گی

 شام چھت پر اتر گئی ہو گی

درد سینے میں بھر گئی ہو گی

خواب آنکھوں میں اب نئے ہوں گے

زندگی بھی سنور گئی ہو گی

میں تو کب سے اداس بیٹھا ہوں

زندگی کس کے گھر گئی ہو گی

ایک خوشبو تھی ساتھ میں اپنے

کون ڈھونڈے کدھر گئی ہو گی

اس کا چہرہ اداس ہے ماجد

آئینے پر نظر گئی ہو گی


حسین ماجد

No comments:

Post a Comment