Thursday 29 April 2021

یار تو میرے درد کو میری سخن وری نہ جان

 یار تُو میرے درد کو میری سخنوری نہ جان

چیخ کو شعر مت سمجھ، آہ کو شاعری نہ جان

سطح پہ تو سکون ہے، تہہ میں بڑا جنون ہے

جھیل کی خامشی کو تُو جھیل کی خامشی نہ جان

تُو مِرا پہلا عشق تھا، تُو مِرا پہلا عشق ہے

بات تو ٹھیک ہے مگر پہلے کو آخری نہ جان

شوق ہو چاہے دید ہو، جو بھی ہو، بس شدید ہو

دیکھ تو سرسری نہ دیکھ، جان تو سرسری نہ جان

اتنا نہ خود فریب بن، ایسے نہ خود سے جھوٹ بول

عشقِ زیاں نصیب کو حاصلِ زندگی نہ جان

جسم کے آر پار دیکھ، روح کا شاہکار دیکھ

عام سے آدمی کو بھی عام سا آدمی نہ جان

بے خبری کی رکھ خبر، کم نظری پہ کر نظر

اس بُتِ بے نیاز کے ظلم کو دائمی نہ جان 

یار ہے کوئی اور شے، سو مِرے فارسا اُسے

چاند نہ کہہ، صبا نہ بول، پھول نہ لکھ، پری نہ جان


رحمان فارس

No comments:

Post a Comment