Thursday 29 April 2021

تمہارے ہجر کو کافی نہیں سمجھتا میں

 تمہارے ہجر کو کافی نہیں سمجھتا میں

کسی ملال کو حتمی نہیں سمجھتا میں

یہ اور بات کہ عاری ہے دل محبت سے

یہ دُکھ سوا ہے کہ عاری نہیں سمجھتا میں

چلا ہے رات کے ہمراہ چھوڑ کر مجھ کو

چراغ اس کو تو یاری نہیں سمجھتا میں

میں انہماک سے اک انتظار جی رہا ہوں

مگر یہ کام ضروری نہیں سمجھتا میں

مِری وفا ہے مِرے منہ پہ ہاتھ رکھے ہوئے

تُو سوچتا ہے کہ کچھ بھی نہیں سمجھتا میں


احمد کامران

No comments:

Post a Comment