بے قراری، قرار ہے مجھ کو
دل کے زخموں سے پیار ہے مجھ کو
موت تو کہہ رہی ہے جیون سے
اک تِرا انتظار ہے مجھ کو
منزلیں آپ کو مبارک ہوں
راستوں کا غبار ہے مجھ کو
تُو نہیں ہے تو تیرے آنے تک
تیرے غم کی بہار ہے مجھ کو
مجھ کو تلوار کا نہیں ہے خوف
تیرے لفظوں کی دھار ہے مجھ کو
ساتھ اس کے گئیں مِری خوشیاں
زندگانی اُدھار ہے مجھ کو
میرے ہونٹوں پہ ہے ہنسی لیکن
درد تو بے شمار ہے مجھ کو
ایک کشتی کی ہے طلب راہی
عشق دریا کے پار ہے مجھ کو
راکیش راہی
No comments:
Post a Comment