Wednesday 28 April 2021

عشق بے چین رکھے گا مجھے معلوم نہ تھا

 عشق بے چین رکھے گا مجھے معلوم نہ تھا

درد رہ رہ کے اٹھے گا مجھے معلوم نہ تھا

نام سنتے ہی نکل آئے گا آنسو بن کر

رازِ الفت نہ چھُپے گا مجھے معلوم نہ تھا

اس کے غم سے کبھی فرصت نہ ملے گی مجھ کو

ہاتھ دل سے نہ ہٹے گا مجھے معلوم نہ تھا

میرے احساس کی دنیا ہی نرالی ہو گی

اک جہاں اور بنے گا مجھے معلوم نہ تھا

مختلف ہو گی مِری بات سے جس کی ہر بات

سابقہ اس سے پڑے گا مجھے معلوم نہ تھا

میرے جذبات سمجھ لے مجھے اپنا کر لے

کوئی ایسا نہ ملے گا مجھے معلوم نہ تھا

عرضِ مطلب پہ پشیمان نہ ہوتا لیکن

دل پہ قابو نہ رہے گا مجھے معلوم نہ تھا

جیتے جی اس سے  ملاقات نہ ہو  گی سیفی

یہ بھی ارمان رہے گا مجھے معلوم نہ تھا


سیفی نوگانوی

No comments:

Post a Comment