عشق بے چین رکھے گا مجھے معلوم نہ تھا
درد رہ رہ کے اٹھے گا مجھے معلوم نہ تھا
نام سنتے ہی نکل آئے گا آنسو بن کر
رازِ الفت نہ چھُپے گا مجھے معلوم نہ تھا
اس کے غم سے کبھی فرصت نہ ملے گی مجھ کو
ہاتھ دل سے نہ ہٹے گا مجھے معلوم نہ تھا
میرے احساس کی دنیا ہی نرالی ہو گی
اک جہاں اور بنے گا مجھے معلوم نہ تھا
مختلف ہو گی مِری بات سے جس کی ہر بات
سابقہ اس سے پڑے گا مجھے معلوم نہ تھا
میرے جذبات سمجھ لے مجھے اپنا کر لے
کوئی ایسا نہ ملے گا مجھے معلوم نہ تھا
عرضِ مطلب پہ پشیمان نہ ہوتا لیکن
دل پہ قابو نہ رہے گا مجھے معلوم نہ تھا
جیتے جی اس سے ملاقات نہ ہو گی سیفی
یہ بھی ارمان رہے گا مجھے معلوم نہ تھا
سیفی نوگانوی
No comments:
Post a Comment