Friday, 30 April 2021

سر آباد خیالوں سے خوابوں سے نگر آباد

 سر آباد خیالوں سے خوابوں سے نگر آباد

ایک جہاں ہے باہر اپنے، اک اندر آباد

عشق تھا اپنی جگہ اٹل سمجھوتہ اپنی جا

ایک سے دل آباد رہا اور ایک سے گھر آباد

ساگر ساگر رونے والے، رو کر پھر مسکائے

رات رہے جو بستی ویراں، کرے سحر آباد

آؤ پھر سے جینا سیکھیں بسنا بسانا سیکھیں

جیسے پرند شجر سے ہیں اور ان سے شجر آباد

 آج تو لگتا ہے ہر منظر ناچ رہا ہے شاکر

اندر سکھ کی دھوم مچی سو باہر ہے


عدیل شاکر

No comments:

Post a Comment