Thursday, 29 April 2021

ٹوٹ جاتا ہے ستاروں کا بھرم رات گئے

 ٹوٹ جاتا ہے ستاروں کا بھرم رات گئے

جگمگاتے ہیں تِرے نقش قدم رات گئے

کیا بتائیں جو گزرتی ہے ہمارے دل پر

یاد آتے ہیں جب اپنوں کے ستم رات گئے

غرق ہو جاتی ہے جب نیند میں ساری دنیا

جاگ اُٹھتے ہیں ادیبوں کے قلم رات گئے

روز آتے ہیں صدا دے کے چلے جاتے ہیں

دل کے دروازے پہ کچھ اہلِ کرم رات گئے

روک لیتی ہے تِری یاد سہارا بن کر

ڈگمگاتے ہیں اگر میرے قدم رات گئے

جن کی اُمید میں ہم دن کو جِیا کرتے ہیں

ٹُوٹ جاتے ہیں وہی قول و قسم رات گئے

جن کی قسمت میں نہیں دن کا اُجالا منصور

ان چراغوں میں جلا کرتے ہیں ہم رات گئے


منصور عثمانی

No comments:

Post a Comment