Friday, 30 April 2021

میں چاہتا ہوں کہ پھولوں کی وادی ہو

 میں چاہتا ہوں کہ پھولوں کی وادی ہو

جہاں پھول ہی پھول ہوں

تم کمر خم اُن سے بات کرو

مٙس کرو، ہنس کے اپنی خوشبو اُن میں بانٹ دو

ہاتھ پھیرتے ہوئے دوڑو

دوپٹہ گلے میں پیچھے کی اور لٹکا ہوا ہو، تم گھومو جھومو

کبھی بیٹھو، کبھی اُٹھو

اور میں درخت کو ٹیک لگائے یہ سب دیکھتا رہوں

وقت کو گریباں سے پکڑ کے روک لوں 

کوئی جنبش نہ ہو اور میں مسکراتا رہوں

تصویر اتارتا رہوں


شباب فخری

No comments:

Post a Comment