Wednesday, 28 April 2021

جئے جانے کے خواب میں زندہ

 جئے جانے کے خواب میں زندہ

اک مسلسل سراب میں زندہ

زندگی کے لیے ترستے لوگ

زندگی کے عذاب میں زندہ

ہاتھ آئی نہیں کوئی منزل

ہیں سفر کے سراب میں زندہ

خواب مرتے نہیں ہیں ذہنوں کے

نغمہ جیسے رباب میں زندہ

کشتِ دل لہلہائی اشکوں نے

رنگِ دنیا سحاب میں زندہ

وہ نمو خیز کالی مٹی ہے

شکل خوشبو گلاب میں زندہ

روز رہتے ہیں سانحے در پیش

ہم ہیں گویا حباب میں زندہ

میر کے رنگ میں ڈھلے اشعار

درد و غم ہیں کتاب میں زندہ


شہلا نقوی

No comments:

Post a Comment