کسی نے رکھا ہے بازار میں سجا کے مجھے
کوئی خرید لے قیمت مِری چکا کے مجھے
اسی کی یاد کے برتن بنائے جاتا ہوں
وہی جو چھوڑ گیا چاک پر گھما کے مجھے
ہے میرے لفظوں کو مجھ سے مناسبت کتنی
میں کیسا نغمہ ہوں پہچان گنگنا کے مجھے
میں ایسی شاخ ہوں جس پر نہ پھول پتے ہیں
تو دیکھ لیتا کبھی کاش مسکرا کے مجھے
کڑی ہے دھوپ تو سورج سے کیا گِلا کیجے
یہاں تو چاند بھی پیش آیا تمتما کے مجھے
اسے بھی وقت کبھی آئینہ دکھائے گا
وہ آج خوش ہے بہت آئینہ دکھا کے مجھے
قصیدے پڑھتا ہوں میں اس کی دلنوازی کے
جلیل کرتا ہے اکثر جو گھر بلا کے مجھے
پون کمار
No comments:
Post a Comment