Tuesday, 27 April 2021

سبھی خیال معطل حواس دنگ تمام

 سبھی خیال معطل، حواس دنگ تمام

یہ کون انگ سے جاری ہوئے ہیں انگ تمام

تِرے سراغ سے باہر نکالتی ہی نہیں

تِرے سراغ میں ہوتی ہوئی سُرنگ تمام

یہ کِس مقام کی جانِب اُڑان بھرتے ہیں

کسی کی ڈور سے کٹتے ہوئے پتنگ تمام

تمہاری ذات سے ہوتی ہے ایک جنگ شروع

ہماری ذات سے ہوتی ہے ایک جنگ تمام

کسی طلب کا مقدس مقام آتے ہی

درونِ ذات میں رقصاں ہوئے ملنگ تمام

اسی چٹان سے جُڑنا ہے ایک دن ان کو

یہ جس چٹان سے اُکھڑے ہوئے ہیں سنگ تمام

اسی ترنگ میں ناصر علی کے رنگ بھی ہیں

کہ جس ترنگ کے اندر ہوئی ترنگ تمام


ناصر علی

No comments:

Post a Comment