Tuesday 27 April 2021

ایسے حالات میں ہلچل نہیں کی جا سکتی

 ایسے حالات میں ہلچل نہیں کی جا سکتی

زندگی پھر سے مکمل نہیں کی جا سکتی

تیری الفت کو زمانے سے چھپا رکھا ہے

یہ محبت ابھی گُوگل نہیں کی جا سکتی

ایک ہی ٹیک میں کرنا ہے جو کرنا ہے میاں

موت کے ساتھ ریہرسل نہیں کی جا سکتی

اب کے حالات و جہالت سے ہمیں لڑنا ہے

اب شکایت بھی مسلسل نہیں کی جا سکتی

حرصِ دنیا کا یہ جن خود ہی نکالا تھا کبھی

اور اب بند یہ بوتل نہیں کی جا سکتی

رتجگے کا بھی نشہ چھوڑا نہیں جاسکتا

جاگ کر آنکھ بھی بوجھل نہیں کی جا سکتی

اب اگر چھوڑ گئی تو نہیں پلٹے گی حمید

زندگی آنکھ سے اوجھل نہیں کی جا سکتی


شبیر احمد حمید

No comments:

Post a Comment