ایسے حالات میں ہلچل نہیں کی جا سکتی
زندگی پھر سے مکمل نہیں کی جا سکتی
تیری الفت کو زمانے سے چھپا رکھا ہے
یہ محبت ابھی گُوگل نہیں کی جا سکتی
ایک ہی ٹیک میں کرنا ہے جو کرنا ہے میاں
موت کے ساتھ ریہرسل نہیں کی جا سکتی
اب کے حالات و جہالت سے ہمیں لڑنا ہے
اب شکایت بھی مسلسل نہیں کی جا سکتی
حرصِ دنیا کا یہ جن خود ہی نکالا تھا کبھی
اور اب بند یہ بوتل نہیں کی جا سکتی
رتجگے کا بھی نشہ چھوڑا نہیں جاسکتا
جاگ کر آنکھ بھی بوجھل نہیں کی جا سکتی
اب اگر چھوڑ گئی تو نہیں پلٹے گی حمید
زندگی آنکھ سے اوجھل نہیں کی جا سکتی
شبیر احمد حمید
No comments:
Post a Comment