Tuesday 27 April 2021

کبھی تم بھیگنے آنا مری آنکھوں کے موسم میں

 کبھی تم بھیگنے آنا مِری آنکھوں کے موسم میں

بنانا مجھ کو دیوانہ مری آنکھوں کے موسم میں

برستا بھیگتا ہو جب کوئی لمحہ نگاہوں میں

وہیں تم بھی ٹھہر جانا مری آنکھوں کے موسم میں

کئی موسم گزارے ہیں انہوں نے دھوپ چھاؤں کے

نیا موسم کوئی لانا مری آنکھوں کے موسم میں

سنہری دھوپ پھیلی ہو کہیں یادوں کے جنگل میں

تو کرنیں بن کے مسکانا مری آنکھوں کے موسم میں

کبھی دو چار ہو جائیں مری نظریں جو تم سے تو

چھلک جائے گا پیمانہ مری آنکھوں کے موسم میں

مری آنکھوں کے سب موسم ہیں تنہائی سے گھبرائے

نہ تنہا چھوڑ کر جانا مری آنکھوں کے موسم میں


فرح اقبال

No comments:

Post a Comment