Tuesday 27 April 2021

کانٹوں میں جو پھول کھلا ہے

 کانٹوں میں جو پھُول کھِلا ہے

جب دیکھو ہنستا رہتا ہے

ڈالی پر اک پیلا پتہ

جانے کیا گِنتا رہتا ہے

سنتے ہیں اک ہوا کا جھونکا

اک خُوشبو کو لے بھاگا ہے

بہتے پانی پر دیوانہ

کس کو خط لکھتا رہتا ہے

سونے چاندی کی جگمگ نے

سب کو اندھا کر رکھا ہے

اک چڑیا کے آ جانے سے

سارا گھر آنگن چہکا ہے


انجم لدھیانوی

No comments:

Post a Comment