Tuesday 27 April 2021

وہ چہرہ وہ دلنشیں چہرہ

 وہ ایک چہرہ

وہ چہرہ وہ دل نشیں چہرہ

فلک کے چاند ستاروں سے بھی حسیں چہرہ

میں جس کے بارے ہر اک زاویے سے سوچتا ہوں

مِرے خیال اسے چھُو کے لوٹ آتے ہیں

وہ جس کے ساتھ بتائے تھے میں نے چند لمحے

وہ میری ساری حیاتی سے خوبصورت ہیں

مٹھاس لہجے کی شیریں ہے اس قدر اس میں

کہ جیسے شہد کے چھتے سے رس نکلتا ہو

وہ جس کے لہجے میں معصومیت بلا کی ہے

وہ اپنے لہجے سے پتھر کو موم کرتی ہے

وہ جس کے ہونٹ بھی آبِ حیات جیسے ہیں

وہ جس کی سُرمئی آنکھوں سے دن نکلتا ہے

وہ جس کے تکنے سے چھٹتی ہے تیرگی دل کی

وہ جس کے ہاتھوں میں ریکھا ہے سات جنموں کی

وہ جس کے چلنے سے ہرنوں نے چال سیکھی ہے

وہ جس کی آنکھوں میں میں نے حیات دیکھی ہے

ہنسے تو کیسا سماں باندھتی ہے وہ لڑکی

یہ قصہ اگلی ملاقات میں سناؤں گا

ابھی تو عرض کروں گا خدائے پاک سے میں

خدائے پاک اسے دو جہاں کی خوشیاں دے


نثار سلہری

No comments:

Post a Comment