وہ ایک چہرہ
وہ چہرہ وہ دل نشیں چہرہ
فلک کے چاند ستاروں سے بھی حسیں چہرہ
میں جس کے بارے ہر اک زاویے سے سوچتا ہوں
مِرے خیال اسے چھُو کے لوٹ آتے ہیں
وہ جس کے ساتھ بتائے تھے میں نے چند لمحے
وہ میری ساری حیاتی سے خوبصورت ہیں
مٹھاس لہجے کی شیریں ہے اس قدر اس میں
کہ جیسے شہد کے چھتے سے رس نکلتا ہو
وہ جس کے لہجے میں معصومیت بلا کی ہے
وہ اپنے لہجے سے پتھر کو موم کرتی ہے
وہ جس کے ہونٹ بھی آبِ حیات جیسے ہیں
وہ جس کی سُرمئی آنکھوں سے دن نکلتا ہے
وہ جس کے تکنے سے چھٹتی ہے تیرگی دل کی
وہ جس کے ہاتھوں میں ریکھا ہے سات جنموں کی
وہ جس کے چلنے سے ہرنوں نے چال سیکھی ہے
وہ جس کی آنکھوں میں میں نے حیات دیکھی ہے
ہنسے تو کیسا سماں باندھتی ہے وہ لڑکی
یہ قصہ اگلی ملاقات میں سناؤں گا
ابھی تو عرض کروں گا خدائے پاک سے میں
خدائے پاک اسے دو جہاں کی خوشیاں دے
نثار سلہری
No comments:
Post a Comment