کوئی بھی خواب مکمل نہیں بتایا گیا
مجھے ہمیشہ ضرورت سے کم دکھایا گیا
میں ایک عمر رہا تنگ قید خانے میں
پھر اس کے بعد مجھے روشنی میں لایا گیا
وہ جاگتے میں کبھی زیر ہونے والا نہ تھا
سو، کارروائی سے پہلے اسے سلایا گیا
تمام اہلِ علاقہ نے ہاتھ جوڑے تھے
مگر جو فیصلہ تھا ہو بہو سنایا گیا
میں تھک کہ بیٹھ گیا بیچ راستے میں تراب
کہ مجھ سے بارِ رفاقت نہیں اٹھایا گیا
تراب گردیزی
No comments:
Post a Comment