فلمی گیت
اے پھولوں کی رانی بہاروں کی ملکہ
تیرا مسکرانا غضب ہو گیا
نہ دل ہوش میں ہے نہ ہم ہوش میں ہیں
نظر کا ملانا غضب ہو گیا
تیرے ہونٹ کیا ہیں گلابی کنول ہیں
یہ دو پتیاں پیار کی اک غزل ہیں
وہ نازک لبوں سے محبت کی باتیں
ہم ہی کو سنانا غضب ہو گیا
اے پھولوں کی رانی بہاروں کی ملکہ
تیرا مسکرانا غضب ہو گیا
کبھی کھل کے ملنا کبھی خود جھجکنا
کبھی راستوں پر بہکنا مچلنا
یہ پلکوں کی چلمن اٹھا کر گرانا
گرا کر اٹھانا غضب ہو گیا
اے پھولوں کی رانی بہاروں کی ملکہ
تیرا مسکرانا غضب ہو گیا
فضاؤں میں ٹھنڈک گھٹا بھر جوانی
تیرے گیسوؤں کی بڑی مہربانی
ہر اک پیچ میں سینکڑوں مےکدے ہیں
تیرا لڑکھڑانا غضب ہو گیا
اے پھولوں کی رانی بہاروں کی ملکہ
تیرا مسکرانا غضب ہو گیا
نہ دل ہوش میں ہے نہ ہم ہوش میں ہیں
نظر کا ملانا غضب ہو گیا
حسرت جے پوری
No comments:
Post a Comment