Friday 30 September 2022

اے پھولوں کی رانی بہاروں کی ملکہ

 فلمی گیت 


اے پھولوں کی رانی بہاروں کی ملکہ

تیرا مسکرانا غضب ہو گیا

نہ دل ہوش میں ہے نہ ہم ہوش میں ہیں

نظر کا ملانا غضب ہو گیا

تیرے ہونٹ کیا ہیں گلابی کنول ہیں

یہ دو پتیاں پیار کی اک غزل ہیں

وہ نازک لبوں سے محبت کی باتیں

ہم ہی کو سنانا غضب ہو گیا

اے پھولوں کی رانی بہاروں کی ملکہ

تیرا مسکرانا غضب ہو گیا


کبھی کھل کے ملنا کبھی خود جھجکنا

کبھی راستوں پر بہکنا مچلنا

یہ پلکوں کی چلمن اٹھا کر گرانا

گرا کر اٹھانا غضب ہو گیا

اے پھولوں کی رانی بہاروں کی ملکہ

تیرا مسکرانا غضب ہو گیا


فضاؤں میں ٹھنڈک گھٹا بھر جوانی

تیرے گیسوؤں کی بڑی مہربانی

ہر اک پیچ میں سینکڑوں مےکدے ہیں

تیرا لڑکھڑانا غضب ہو گیا

اے پھولوں کی رانی بہاروں کی ملکہ

تیرا مسکرانا غضب ہو گیا

نہ دل ہوش میں ہے نہ ہم ہوش میں ہیں

نظر کا ملانا غضب ہو گیا


حسرت جے پوری

No comments:

Post a Comment