Monday 26 September 2022

وہم ہے یا وہ ابھی موجود ہے

 وہم ہے یا وہ ابھی موجود ہے

چُھو کے دیکھو کیا کوئی موجود ہے

سب لُٹا دوں گا شبِ تاریک میں

مجھ میں جتنی روشنی موجود ہے

داستاں میں لطف باقی ہے ابھی

اس میں اب تک اک پری موجود ہے

میرے منہ سے ہر نکلتی صَوت میں

ایک گہری خامشی موجود ہے

چادرِ سبزہ وہیں بِچھ جائے گی

جس طرف تھوڑی نمی موجود ہے

میرے پہلے رنج کے چارہ گرو

کیا کوئی اس بار بھی موجود ہے؟

بعد والا عشق تو ہم میں نہیں

ابتداء کی دوستی موجود ہے

جس طرف میں دیکھتا ہوں، اس طرف

تیری نا موجودگی، موجود ہے

اس کو مَس کر کے بنے صرصر صبا

اس میں کتنی تازگی موجود ہے

جس کا دعوے دار ہوں، وہ معجزہ

مجھ میں عادل! واقعی موجود ہے


عادل حسین

No comments:

Post a Comment